صوبہ ہلمند کے نائب امیرملا محمد داود مزمل سے نمائندہ شریعت کی ایک نشست

  انٹریوز:نمائندہ شریعت میگزین شریعت :        جناب مزمل صاحب! سب سے پہلے آپ ہمیں  سال رواں  میں  صوبہ ہلمند کی جہادی سرگرمیوں  سے متعلق مجاہدین کی کارکردگی سے ہمیں  آگاہ کریں  ۔ ملا محمد داود مزمل:     الحمد اللہ ربّ العالمین و الصلوٰة علی قائد المجاہدین محمد و علیٰ الہ و اصحابہ اجمعین ۔امابعد! رواں  سال […]

 

انٹریوز:نمائندہ شریعت میگزین

شریعت :        جناب مزمل صاحب! سب سے پہلے آپ ہمیں  سال رواں  میں  صوبہ ہلمند کی جہادی سرگرمیوں  سے متعلق مجاہدین کی کارکردگی سے ہمیں  آگاہ کریں  ۔

ملا محمد داود مزمل:     الحمد اللہ ربّ العالمین و الصلوٰة علی قائد المجاہدین محمد و علیٰ الہ و اصحابہ اجمعین ۔امابعد!

رواں  سال کے دوران صوبہ ہلمند کی جہادی سرگرمیوں سے متعلق کہنا چاہتا ہوں  کہ الحمد اللہ صوبہ ہلمند میں  جہادی سرگرمیاں  بہت کامیاب اور موثررہیں ، جن میں  دشمن کو بھاری نقصان پہنچا اور مجاہدین نے بہت سی فتوحات حاصل کیں ۔ صوبہ ہلمند میں  روان برس جاری جہاد کی صورتحال سے متعلق میں  آپ کی خدمت میں  چند نکات پیش کرتاہوں  جس سے آپ کے سامنے صوبے کی حالت کچھ واضح ہوجائے گی

1۔ رواں  سال ہلمند میں  دشمن نے تمام آپریشنز کے باوجود کچھ معمولی فتح بھی حاصل نہیں  کی اور نہ ہی کسی علاقہ کو کنٹرول میں  لاسکا بلکہ اس کے برعکس بہت سے علاقے جو 2010ءمیں  مختلف سرچ آپریشنز کے دوران بھاری نقصانات اُٹھانے کے بعد ان کے زیر کنٹرول آئے تھے جہاں  انہوں  اپنے مراکز بھی بنائے تھے اس انہیں  ان مراکز سے بھی ہاتھ دھوناپڑا۔

2۔ اس سال ہلمند میں  مجاہدین کی کامیاب مزاحمت کی بدولت دشمن کے تمام آپریشنز تمام تر وسائل کے باوجود واضح ناکامی سے دو چار ہوئے۔ دشمن نے منصوبہ بنایا تھا کہ شمالی ہلمند کے زمینداور،موسیٰ قلعہ اور نوزاد کے اضلاع تک اپنا دائرہ اختیار بڑھا دے گا یہی مقاصد ومنصوبہ ان کا ہلمند کے مرکز کے بارے میں  بھی تھا ۔جس کے لیے مختلف علاقوں  میں  فضائی راستے سے اسپیشل فورسز تعینات کیں ، جس کے بعد ان کو مراکز سے زمینی فورسز اور ٹینکوں  کی مدد بھی حاصل رہی ، اور آپریشن کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہے تھے مگر ہر علاقے میں  مجاہدین کے حملوں  اور بارودی سرنگوں  کی بدولت اپنے ٹھکانے پر محصور رہے اور کسی قسم کی پیش قدمی نہ کر سکے۔ دشمن کے یہ فوجی آپریشنز جو رواں  سال ہلمند میں  مجاہدین کی ہمت کی برکت سے ناکامی سے دو چار ہوئے۔ ان میں  خاص طور پر موسیٰ قلعہ کی مرزآباد ، ضلع گریشک کے درہ آدم خان اور شور اوک، سفید مسجد ، ندی، نوزاد کے کاریز علاقے، زمینداور اور ضلع ناد علی میں  دشمن کے بڑے چھوٹے سب آپریشنز قابل ذکر ہیں ۔

3        رواں  سال صوبہ ہلمند میں  دشمن کو بہت بھاری جانی اور مالی نقصانات سے دوچارہونا پڑا۔ گزشتہ ڈھائی مہینوں  میں  دشمن کے تین ہیلی کاپٹرز مار گرائے گئے۔ اگر ٹینکوں  اور فورسز پر حملوں  کی تفصیل ذکر کروں  تو شاید بات لمبی ہوجائے ۔اس لیے مختصراً عرض کروں  کہ رواں  سال ہلمند میں  دشمن پر بہت زیادہ دھماکے ہوئے۔ مثال کے طور پر صرف نوزاد میں  گزشتہ دو مہینوں  کے دوران دشمن کی پیدل گشت کرنے والی فورسز اور ٹینکوں  پر 176دھماکے ہوئے۔ وہ جو کچھ میں  نے اپنی آنکھوں  سے دیکھا وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ نوزاد کے انزرشالی علاقہ میں  جب ان کا کانوائے گزر رہا تھا تو تین کلو میٹر کے فاصلے پر ان کے نو ٹینک بارودی سرنگوں  کا شکار ہوئے جس سے ہلمند میں  دُشمن پر دھماکوں  اور دیگر نقصانات کا اندازہ باآسانی لگایا جاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ رواں  سال ہلمند کے خانشین کے کمشنر مسعود بلوچ، گر م سیر کے ڈی آئی جی سیف اللہ اور دیگر اعلیٰ حکام مجاہدین کی کارروائیوں  سے ہلاک ہوئے۔

شریعت:         آپ نے ہلمند میں  دشمن کی فرار کی طرف اشارہ کیا اس حوالے سے قارئین شریعت کو کچھ تفصیل بتائیں ۔

ملا محمد داود مزمل:     جی ہاں  !جس طرح ذکر کیا کہ دشمن اس سال مکمل طو رپر ناکامی سے دوچار ہوا ہے بھاری نقصانات کی وجہ سے قبضہ کیے گئے علاقے چھوڑ گیا اور متعدد مراکز مجاہدین نے فتح کئے۔ آپ کو مختصراً دشمن کے اُن مراکز کے بارے میں  بتا دوں  جو گزشتہ چند مہینوں  میں  چھوڑ گئے ہیں ۔ ان میں  ضلع گریشک کے میرمنداو اور حیدرآباد میں  دشمن نے پندرہ مراکز خالی چھوڑ دیے۔ اسی طرح گریشک شورکی کے بداوانو کا مرکز اور آدم خان کا مرکز‘ ضلع سنگین میں  گاﺅں  خانان میں  پولیس چوکی‘ سنگین ساروان قلعہ کے فقیر گاﺅں  میں  مرکز‘ لٹیانو کا فوجی مرکز‘ بابا جی مکتب کافوجی مرکز‘ سرکٹ کا فوجی مرکز‘ برنگ چوٹی پر فوجی مرکز اور دیگر چھوٹے مراکز دشمن خالی چھوڑ کر بھاگ نکلنے میں  کامیاب ہوگئے ۔

اس کے علاوہ دشمن مجموعی طو رپر موسیٰ قلعہ کے چار‘ ناد علی کے پانچ اور گرم سیر میں  دس سے پندرہ تک مراکز خالی چھوڑ کر فرار ہوا۔ مارجہ میں  سیستانی کا اہم علاقہ جو دشمن نے دو سال پہلے بھاری نقصانات اٹھانے کے بعد کنٹرول کیاتھااب مکمل طو رپر دشمن کے کنٹرول سے نکل گیا۔

شریعت:         دشمن تمام تر نقصانات اُٹھانے کے باوجود افغانستان کے دیگر علاقوں  کی طرح صوبہ ہلمند سے متعلق دعویٰ کررہا ہے کہ وہ کامیابی حاصل کررہا ہے۔ برطانیہ کے وزیر دفاع ویلیم ہیگ نے چند دن پہلے کہا کہ افغانستان کے جنوب میں  طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور انہوں  نے پیش قدمی کی ہے اس حوالے سے آپ کیا کہیں  گے؟

ملا مزمل :               صوبہ ہلمند میں  غیر ملکی فوجیوں  کی صورتحال کیا ہے آپ کی اجازت سے ذرا تفصیل کے ساتھ بیان کرنا چاہوں  گا۔ ہلمند میں  اس کے باجود کہ اکثر علاقوں  میں  ان کے مراکز ہیں  اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں  کہ وہ حالات پر کنٹرول بھی رکھتے ہیں  یا ہلمند کو قابو کیا ہے بلکہ وہ جن علاقوں  میں  آئے ہیں  یا فضائی راستے سے اُترے ہیں  وہاں  پر اپنے ٹھکانے بنائے ہیں  جن کی اکثریت گزشتہ چند برسوں  سے مکمل مجاہدین کے محاصرے میں  ہے۔ مجاہدین نے بہت سے ٹھکانوں  کے اردگرد بارودی سرنگیں  بچھائی ہیں  جس کی وجہ سے دشمن نہ باہر نکل سکتا ہے اور نہ ہی کوئی آپریشن کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ تمام ترسامان اور رسد ہیلی کاپٹروں یا مال بردار جہازوں  کے ذریعے سے پہنچانے کا انتظام کرتاہے ۔ اسی طرح فوجیوں کو بھی ان ہی راستوں  سے ٹھکانوں  پر پہنچایا جاتا ہے۔

ان کے ٹھکانوں  کے اردگرد بارودی سرنگیں  بچھانے کے علاوہ مجاہدین نے ان کے تمام مراکز کے آس پاس دیواروں  ،باغوں  اور کھیتوں  میں  دشمن کی حرکت اور آمدورفت معلوم کرنے کے لیے مورچے گاڑھ دیے ہیں ۔ اگر وہ اپنے ٹھکانوں  سے باہر نکلنا چاہتے ہیں  یا اوپر برج میں  سر اُٹھاتے ہیں  تو مجاہدین فوراً مشین گنوں  سے فائر کھول دیتے ہیں  اور ان کو نشانہ بناتے ہیں ۔

مجاہدین کی اس حکمت عملی سے اب دشمن اپنے ٹھکانوں  کے اندر بھی بے چین ہے اور سر نہیں  اُٹھا سکتا۔ گریشک حیدر آباد میں  وزیروں  کی چوٹی پر ان کا چیک پوسٹ جو امریکی فوجیوں  کا مشہور مرکز ہے اس کے قریب مَیں  خود مجاہدین کے مورچوں  میں  قیام کرچکا ہوں  لیکن یقین کریں  کہ دشمن کا ایک چوکیدار سپاہی بھی میں  نے نہیں  دیکھا بلکہ دس سیکنڈ تک بھی سر اُوپر نہیں  اُٹھا سکتا۔ کیونکہ اکثر و بیشتر ان کے ٹھکانوں  کے قریب مجاہدین منظم انداز میں  ان پر تابڑتوڑ حملوں  کے لیے الرٹ رہتے ہیں ۔ جب بھی وہ باہر نکلے تو گولی مار کر ہلاک کر دیتے ہیں ۔ اس حکمت عملی کی وجہ سے اب دشمن پر اتنا دباﺅ ہے کہ وہ کسی سخت مرحلہ میں  بھی اپنے ٹھکانے سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں  ہیں ۔ گریشک کے حیدر آباد علاقہ میں  امریکی فوجیوں  نے راستہ میں  پھاٹک بنایا ہے۔ ایک مجاہد نے مجھے بتایا کہ میں  نے اس پھاٹک کے قریب بہت انتظار کیا تاکہ ایک موٹر آجائے اور امریکی فوجی چیک پوسٹ سے راستہ کھولنے کیلئے نیچے آئے اور میں  اس کو گولی ماردوں ۔ بہت انتظار کیا مگر اس راستے پر موٹرکار نہیں  آئی، پھر میں  نے ایک دوست ( جس کے پاس موٹر کار ہے ) کو بتایا کہ اس راستے پر گاڑی میں  آجائیں ۔ وہ آیا اور چیک پوسٹ میں  موجود امریکی فوجیوں کو آواز دی کہ زنجیر ہٹا کر راستہ کھولو یا تلاشی لے لینا تاکہ میں  گزر جاﺅں  مگر امریکی فوجیوں  نے سخت خوف کی وجہ سے چیک پوسٹ کے اندر سے اشارہ کیا کہ خود راستہ کھول کر گزر جاﺅ۔

ہلمند میں  مجاہدین دور تک نشانہ بنانے والی مشین گنوں  کو استعمال کر رہے ہیں ۔ اب مجاہدین نے بہت اچھی حکمت عملی اپنائی ہے اس کامیاب حکمت عملی نے دشمن کو اپنے ٹھکانوں  تک محدود کر دیا ہے۔

اب ہلمند میں  غیر ملکی فوجیں  ہر وقت بہت سخت حالات سے دو چار رہتی ہیں ۔ ہلمند کے سو میں  سے نوے فیصد لوگ ان کے سامنے جان لیوا دشمن کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ دیہاتوں  کے بوڑھے،چھوٹے بچے سب حسب توفیق کوشش کر رہے ہیں  کہ دشمن کو کسی طریقے سے ختم کر دیں ۔ آپ نے سنا ہوگا کہ سنگین کے ساروان قلعہ میں  بوڑھے شخص نے ایک امریکی فوجی کو پتھر مارکر ہلاک کر دیا۔ اسی طرح سنگین کے بازار میں  جلات خان نامی شخص نے چھری سے دو امریکی اہلکاروں  کو ہلاک کر دیا۔ اس کے علاوہ کئی مرتبہ عام شہریوں  نے امریکی فوجیوں  کو دستی بموں  اور فائرنگ سے ہلاک کیا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ اب لوگ ان کے ساتھ عادی ہو گئے ہیں  اور کوئی خوف نہیں  رہا،بلکہ جرات مندی سے مقابلہ کر رہے ہیں  حتیٰ کہ بچے ان کا مذاق اُڑا تے ہیں ۔

کچھ عرصہ قبل جب قطر میں  مذاکرات کا چرچا تھا تو گریشک میر مندو کے علاقہ سفید مسجد کے چیک پوسٹ میں  موجود امریکی فوجیوں  نے قریب دیہات کے لوگوں  سے کہا تھا کہ آپ جاکر طالبان سے کہیں  کہ قطر میں  مذاکرات ہو رہے ہیں ، اس کے علاوہ بھی ہم افغانستان سے نکل رہے ہیں ۔ صرف یہاں  پر اپنی مدت پوراکرنے کے لیے مقیم ہیں  لہٰذا ہم سے نہ لڑیں ۔ ان کے اس عاجزانہ اپیل سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ہلمند میں  کتنے دباﺅ اور کس بری حالت میں  ہیں ۔

شریعت: کیا آپ مجاہدین کی جہاد ی سرگرمیوں  اور حکمت عملی سے متعلق کچھ معلومات قارئین شریعت کو دینا پسند فرمائیں  گے؟

ملا محمد داود مزمل:     مجاہدین الحمد للہ اب بہت بہتر حالت میں  ہیں ۔ جانی نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں ، احتیاطی تدابیر اور عوام کے تعاون سے دشمن کے چھاپے جو ہمارے نقصانات کا سبب بن رہے تھے بالکل ناکام ہو گئے ہیں  اور دشمن مایوس ہو چکے ہیں ۔ مجاہدین کی حکمت عملی سے متعلق کہنا چاہوں  گا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں  فرمایا ( والذین جاھدوافینا لنھدینھم سبلنا)یقین کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو دشمن کی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں  ایک موثر علاج بتایا ہے۔ میں  یہاں  پر بطور مثال عرض کروں  گا کہ جس طرح دشمن کو زیادہ تر جانی نقصانات بارودی سرنگوں  سے پہنچ رہے ہیں  تو دشمن نے بارودی سرنگوں  سے بچنے کے لیے اپنے ٹینکوں کے آگے ٹائر لگا نا شروع کردیے تاکہ دھماکہ ٹینک کے بجائے ٹائر پر ہو جائے۔ پھر مجاہدین نے یہ طریقہ ایجاد کیا کہ بم کو پیچھے بچھا دیتے اور بم کو پھاڑنے والا تختہ آگے زمین میں  چھپا دیتے تھے تو جب ٹائر تختہ پر سے گزرتا تو بم ٹینک کے نیچے پھٹ جاتا۔ پھر دشمن نے بم اور پھٹنے والے تختہ کے درمیان لائنوں  کو کاٹ کر ناکارہ بنا دینا شروع کیا تو مجاہدین نے اس کے لیے کوئی دوسرا طریقہ ایجاد کیا ، وہ یہ کہ انہوں  نے ٹارچ والے بٹن کو تختے پر لگایا جو پہلی دفعہ میں  نہیں  لگتا بلکہ دوسری یا تیسری مرتبہ کرنٹ لگ کر بم پھٹ جاتا ہے۔ اب چونکہ امریکی فوجیوں  کے ٹینک اس پرگزر جاتے ہیں  تو پہلے ٹینک پر بم نہیں  پھٹتا کیونکہ پہلی مرتبہ یہ بٹن کام نہیں  کرتا دوسرے یا تیسرے ٹینک کے گزرتے ہی تختہ پر لگابٹن کرنٹ لگنے سے پھٹ جاتا ہے‘ یہ طریقہ بہت کامیاب رہا اور کوئی بھی امریکی ٹینک بچ نہیں  سکتا۔

مجاہدین کی کامیاب حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے متعلق مزید یہ عرض کروں  گا کہ پیدل گشت کرنے والے امریکی فوجیوں  کے لیے جو زرہ پوش ہوتے ہیں  چمک کی گولی بہت موثر ہے کیونکہ ان کے جو زر ہیں  یا ٹینک ہم نے پکڑے ہیں  ان پر دور سے عام گولی خاص اثر نہیں  کرتی مگر چمکنے والی گولیاں  ان کے ٹینک کے شیشوں ،زروں  اورخولوں  سے با آسانی نکل جاتی ہیں ۔ یہ گولیاں  جو کلاشنکوف اور دوسرے چھوٹے اسلحے کے لیے استعمال ہوتی ہیں  ایک خاص قسم کی گولی ہے جو عام گولیوں  سے الگ ہے۔ میری دیگر مجاہدین کو بھی نصیحت ہے کہ اس طرح کی گولی ضرور ڈھونڈ کر اس کے استعمال کرنے پر خاص توجہ دیں  کیونکہ یہ امریکی فوجیوں  کو آسانی سے ہلاک کردیتی ہے۔

شریعت:         صوبہ ہلمند میں  امریکا نے قومی ملیشیا سے خدمت لینے کی بہت کوشش کی اور خطیر رقم خرچ کی۔ کیا امریکہ کی یہ کوشش بارآور ثابت ہوئی؟

ملا محمد داود مزمل:     جی ہاں  ! ہلمند میں  امریکا نے مارجہ لڑائی کے بعد قومی ملیشیا کی طرف خاصی توجہ دی اور اس کے لیے بہت زیادہ تشہیر کی، لیکن الحمد للہ ان کی یہ کوشش بھی بری طرح ناکام ہوئی۔ اس نے مارجہ ، ہزار جفت اور ضلع سنگین کے ساروان قلعہ میں  بہت محدود پرانے جنگی جرائم میں  ملوث افر اد کو مسلح کردیا اور قومی ملیشیا کے نام پر چیک پوسٹوں  پر تعینات کیا مگر ان میں  اکثریت واپس بھاگ گئی اور جورہ گئے وہ مجاہدین کو وفود بھیج رہے ہیں  کہ مجاہدین ان کی تحفظ کی ضمانت دیں ۔ چند دن پہلے بھی انہوں  نے سنگین کے ساروان قلعہ میں  مجاہدین کے پاس علاقے کے عمائدین بھیجے تھے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے اب ہم ہمیشہ کے لیے اس نوکری کو چھوڑ رہے ہیں  ۔

شریعت:         ہلمند سے کبھی کبھی دشمن کی جانب سے عام شہریوں  کے قتل اور بمباری کرنے کی رپورٹیں  بھی موصول ہوتی رہتی ہیں ‘ اس حوالے سے کچھ معلومات دیں ۔

ملا محمد داود مزمل:     جی ہاں ! یہ سچ ہے کہ ہلمند میں  امریکا نے بہت مظالم ڈھائے ہیں  اور ابھی بھی اندھی جنگ اور بمباری میں  بہت سے لوگ نقصانات سے دو چار ہوئے ہیں ۔ امریکا کی ظالمانہ بمباری کے حوالے سے بتانا چاہتا ہوں  کہ رواں  سال کے دوران گریشک کے سرچرخ علاقہ میں  انہوں  نے ہیلی کاپٹروں  سے فوجیوں کو اُتارا اور مجاہدین نے ان سے لڑائی شروع کر دی۔ اس جنگ میں  امریکی جہازوں  نے مجاہدین کے مطابق 380بڑے بموں  سے حملہ کیا اور سینکڑوں  مرتبہ جنگی جہازوں  نے چھوٹی گولیوں  سے فائرنگ کی۔ اس جنگ میں  سرچرخ گاﺅں  کے 150گھر تباہ ہو گئے مگر یہ اللہ کا کرم تھا کہ مقامی لوگ گھروں  سے نکلے تھے ورنہ بڑے پیمانے پر ہلاکتیں  ہو سکتی تھیں ۔ ان کے گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے مگر اس بمباری سے متعلق کسی ریڈیو یا ذرائع ابلاغ پر کوئی ذکر تک نہیں  ہوا۔ ہلمند میں  امریکا نے اس طرح کے بہت مظالم ڈھائے ہیں ۔

شریعت :        محترم ملا محمد داود مزمل صاحب ! آپ نے اپنے قیمتی وقت کے کچھ لمحات ہمیں  دیئے اس کے لئے ہم آپ کا شکریہ اداکرتے ہیں  ۔

ملا محمد داود مزمل:     میں  بھی آپ کا بے حد مشکور ہوں  کہ آپ عوام اوربے خبر لوگوں  تک ہماری آواز پہنچارہے ہیں  ۔ اللہ تعالیٰ آپ کاس کا بہترین بدلہ عطافرمائے ۔