کابل میں اعلان شدہ مذاکراتی ٹیم کے متعلق ترجمان کا بیان

جیسا کہ اہل وطن اور عالمی برادری کو معلوم ہے کہ امارت اسلامیہ نے  معاہدے کے مطالبان مؤثر افغان فریق کیساتھ بین الافغان مذاکرات کے لیے بار بار آمادگی کا اظہار کیا، مگر  اب تک دیگر فریق نے مذاکرات کے لیے باصلاحیت، امن پسند اور  نمائندہ ٹیم کا انتخاب نہیں کیا۔ کابل انتظامیہ کی جانب […]

جیسا کہ اہل وطن اور عالمی برادری کو معلوم ہے کہ امارت اسلامیہ نے  معاہدے کے مطالبان مؤثر افغان فریق کیساتھ بین الافغان مذاکرات کے لیے بار بار آمادگی کا اظہار کیا، مگر  اب تک دیگر فریق نے مذاکرات کے لیے باصلاحیت، امن پسند اور  نمائندہ ٹیم کا انتخاب نہیں کیا۔

کابل انتظامیہ کی جانب سے اعلان شدہ ٹیم کے متعلق ہمارے درج ذیل ملاحظات ہیں  :

1 –  امارت اسلامیہ کا ابتداء ہی سےیہی مؤقف ہے کہ  بین الافغان مذاکرات میں کابل انتظامیہ دیگر افغان فریق کیساتھ ایک افغان دھڑے کے طور پر شرکت کرسکتی ہے۔

یہ کہ اعلان شدہ ٹیم کابل انتظامیہ کی جانب سے متعارف کروائی جارہی ہے، یہ ہمارے اصولی مؤقف اور امریکا کیساتھ ہونے والے معاہدے کے خلاف ہے۔

2  –   پائیدار اور حقیقی امن تک پہنچنے کی خاطر مذکورہ ٹیم تمام مؤثر فریق کے اتفاق رائے سے تشکیل ہونی  چاہیے،تاکہ سبھی فریق کی نمائندگی کرسکے، مگر اب دیکھا جارہا ہے کہ کافی سارے دیگر فریق اعلان شدہ ٹیم پر راضی نہیں ہے۔

درج بالا ملاحظات کو مدنظر رکھتے ہوئے امارت اسلامیہ افغانستان ایک بار پھر اپنے مؤقف کو واضح کررہا ہے  کہ بین الافغان مذاکرات کے سامنے رکاوٹ کھڑی نہ کی جائیں اور نہ ہی ملک بھر کے موضوع کو ایک گروپ قبضے میں لے۔

ہم ہونےوالے معاہدات اور وضع شدہ معیارات کی بنیاد پر تشکیل دی جانیوالی مذاکراٹی ٹیم سے گفتگو کرینگے۔ ان شاءاللہ تعالی

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

04 شعبان المعظم 1441 ھ بمطابق 28 مارچ 2020 ء