ننگرہار، پچیرآگام سلیمان خیل تنگی  عوام پر ظلم و زیاتی کے متعلق ترجمان کا  بیان

گذشتہ سال جب امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے صوبہ ننگرہار میں داعش شرپسندوں کو شکست دی اور تمام علاقوں سے ان کا صفایا کروایا گیا،تو اس کے بعد داعش شرپسندوں کے مظالم علاقہ چھوڑنے والے افراد نے دوبارہ اپنے اپنے علاقوں کا رخ کیا۔ اس ضمن میں ضلع پچیرآگام کے سلیمان خیل تنگی کے تقریبا […]

گذشتہ سال جب امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے صوبہ ننگرہار میں داعش شرپسندوں کو شکست دی اور تمام علاقوں سے ان کا صفایا کروایا گیا،تو اس کے بعد داعش شرپسندوں کے مظالم علاقہ چھوڑنے والے افراد نے دوبارہ اپنے اپنے علاقوں کا رخ کیا۔

اس ضمن میں ضلع پچیرآگام کے سلیمان خیل تنگی کے تقریبا 500 گھرانے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے، اپنے مکانوں کی تعمیرنو کی،کھیتی باڑی شروع اور عام زندگی کا آغاز کیا۔

اس سلسلے میں داعش شرپسندوں کے مظالم کی وجہ سے فرار ہونے والے سلیمان خیل تنگی کی جانب جانے والے دیگر خاندانوں کو کابل انتظامیہ کی سیکورٹی فورسز نے روک دیااور تنگی کے راستے کو بند کردیا، کسی کو اپنے گھر اور علاقے جانے کی اجازت نہیں دیجاتی،نیز اس سے قبل  علاقے لوٹنے اور وہاں رہائش پذیر   ان 500 گھرانوں کی آمدورفت روک دی ہے اور وہاں  اشیاءخوردونوش اور ادویات لے جانے پر پابندی لگا دی ہے۔

امارت اسلامیہ اس بزدلانہ عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے،ان افراد کیساتھ داعش کے ذریعے ظلم و زیاتی بھی کابل انتظامیہ کے اینٹلی جنس عناصر کی تعاون سے ہوتا رہا اور اب  انہیں اس جرم پر تکالیف پہنچا  اور ان پر پابندی لگا رہی ہے،کہ کیوں اپنے تباہ شدہ گھروں اور فصلوں کو دوبارہ تعمیر کرنے جاتے ہو۔

اس حوالے سے میڈیا، انسانی جہتوں اور فلاحی اداروں کی توجہ ان عام شہریوں کے مسائل کے حل کی جانب مبذول کرواتے ہیں،تاکہ وہاں جانے والے افراد کے  ساتھ مزید ظلم وزیاتی ختم ہوجائے اور تنگی کے اندر رہائش پذیر افراد کے خلاف اشیاءخوردونوش اور ادویات کے راستے بند نہ کی جائے۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

17 رمضان المبارک 1414 ھ بمطابق 10 مئی 2020 ء