سلامتی کونسل سے کابل انتظامیہ کے سربراہ کےغیر ذمہ دارانہ مطالبات پر ترجمان کا بیان

سلامتی کونسل سے کابل انتظامیہ کے سربراہ کے غیرذمہ دارانہ مطالبات پر امارت اسلامیہ کے ترجمان کا بیان  گذشتہ روز کابل انتظامیہ کے سربراہ اشرف غنی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ امارت اسلامیہ کے رہنماؤں پر ظالمانہ پابندیوں کو برقرار رکھیں جائے اور اسے دباؤ آلہ کے طور پر استعمال […]

سلامتی کونسل سے کابل انتظامیہ کے سربراہ کے غیرذمہ دارانہ مطالبات پر امارت اسلامیہ کے ترجمان کا بیان

 گذشتہ روز کابل انتظامیہ کے سربراہ اشرف غنی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ امارت اسلامیہ کے رہنماؤں پر ظالمانہ پابندیوں کو برقرار رکھیں جائے اور اسے دباؤ آلہ کے طور پر استعمال کیا جائے۔

امارت اسلامیہ نے بار بار وضاحت کی ہے کہ کابل انتظامیہ کے حکام کے مفاہمت اور صلح کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اب تک اس بارے میں جو پیشرفت ہوئی ہے،وہ بیرونی فریقوں کے دباؤ کا نتیجہ رہا۔

اس سے مفاہمتی عمل کے خلاف صرف اشرف غنی کے مخالفانہ عزائم  ظاہر نہیں  ہورہے ہیں، بلکہ قبل ازیں کابل انتظامیہ کے نائبین اور دیگر متعدد  عہدیداروں نے مذاکرات کے موجودہ عمل کو سبوتاژ کرنے کی جدوجہد  کرتے ہوئے اس کی  پیشرفت کی راہ میں ملکی اور غیرملکی رکاوٹیں ایجاد کرنے کی کوششیں کی ہیں۔

امارت اسلامیہ اس بیانات اور مطالبات کی مذمت کرتی ہے۔اسے جنگ کے تسلسل اور  مفاہمتی عمل کے خلاف مغرضانہ رویہ سمجھتی ہے۔

سلامتی کونسل سمیت پوری عالمی برادری کو افغانستان کی موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔ معروف بدعنوان عناصر کے بیان پر دوحہ کے اہم معاہدے کے خلاف رکاوٹیں کھڑی نہ کریں، بلکہ اس کے برعکس  مفاہمتی عمل کو سبوتاژ  اور  اقتدار کو وسعت دینےوالوں کی روک تھام کی کوشش ہونی چاہیے، تاکہ جس طرح ممکن ہو، دوحہ معاہدے پر عمل درآمد ہوجائے، کیوں کہ یہ افغانوں، امریکیوں اور عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

06 ربیع الثانی 1442 ھ بمطابق  21 اکتوبر 2020 ء