کمیشن برائے تعلیم و تربیت اور ہائیرایجوکیشن کا 2020ء کی کارکردگی اور کارناموں پر سرسری نگاہ

جیسا کہ گذشتہ سال 2020 ء سیاسی اور فوجی میدان میں امارت اسلامیہ کے لیے اہم تھا،اسی طرح تعلیمی میدان میں بھی بعض ایسی پیشرفت ہوئی،جس کا گذشتہ 20 سالوں میں مثال نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ کے فریم ورک کےتحت کمیشن برائے تعلیم وتربیت اور ہائیرایجوکیشن نے 2020ء کے دوران ملک بھر میں مجموعی طور […]

جیسا کہ گذشتہ سال 2020 ء سیاسی اور فوجی میدان میں امارت اسلامیہ کے لیے اہم تھا،اسی طرح تعلیمی میدان میں بھی بعض ایسی پیشرفت ہوئی،جس کا گذشتہ 20 سالوں میں مثال نہیں ہے۔

امارت اسلامیہ کے فریم ورک کےتحت کمیشن برائے تعلیم وتربیت اور ہائیرایجوکیشن نے 2020ء کے دوران ملک بھر میں مجموعی طور پر 300 مدارس دینیہ، 91 دارالحفاظ، 27 دارالایتام اور 380 باقاعدہ مقامی اسکول قائم کیے،اس سے گذشتہ سال کمیشن برائے تعلیم وتربیت اور ہائیرایجوکیشن کی نگرانی میں  تعلیمی اداروں کی مجموعی تعداد 798 تک جا پہنچتی ۔

چوں کہ 2020ء کے دوران تعلیمی میدان میں بڑی بڑی کامیابیاں اور پیشرفت حاصل ہوئیں اور  کمیشن کے کام کا دائرہ وسیع تر ہوگیا ہے، تو تعلیمی امور کے بہتری اور نظم وضبط کی خاطر کمیشن برائے تعلیم و تربیت اور ہائیرایجوکیشن نے کمیشن کی سطح پر چار مزید اداروں ( ادارہ برائے تنظیم دارالایتام، ادارے برائے جدید علوم، ادارہ برائے بیرونی رابطہ اور ادارہ برائے تفتیش) کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ ان تازہ قائم کیے جانے والے اداروں کے وظائف ان کے مربوطہ امورکی نگرانی، نظم وضبط اور پیشرفت ہے۔

کمیشن برائے تعلیم وتربیت اور ہائیرایجوکیشن نے 2020ء کے دوران متعدد صوبوں کو وفود روانہ کرکے وہاں تفتیش کی۔ کمیشن کی سطح پر عام اجلاس کا انعقاد کیا گیا ہے،جس میں ضروری موضوعات پر تبادلہ خیال کیساتھ اہم فیصلے بھی کیے گئے۔

پچھلے سال کمیشن برائے تعلیم وتربیت اور ہائیرایجوکیشن نے اسکولوں کی نگرانی کے طریقہ کار کو 52 شقوں میں ترمیم اور اس کی منظوری دے دی ۔ اسی طرح  دارالحفاظ کے لیے ایک مختصر اور بچیوں کے لازمی علوم کا  چھ سالانہ نصاب مرتب اور اس کا طریقہ کار بھی منظور ہوا۔ مقامی باقاعدہ اسکولوں کے لیے بھی طریقہ کار مرتب اور منظور ہوا۔

اس کےعلاوہ گذشتہ سال دیہی علاقوں کے بچوں کے مدارس و اسکولوں کے لیے تین سالہ نصاب کو پشتو زبان میں چار ہزار جلدوں میں چھپوا کر تمام صوبوں کو روانہ کیا گیا ۔نصاف کا فارسی زبان میں بھی ترجمہ کیا گیا ہے اور چھپائی کے لیے تیار ہے۔پچھلے سال 18 ہزار نسخے قرآن کریم، 35 ہزار کاپیاں، 35 ہزار قلم، 35 ہزار پنج پارے اور دو ہزار نورانی قاعدے صوبوں میں تقسیم کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کیساتھ مدارس دینیہ کے لیے ایک لاکھ طالب علموں کو تعلیمی سامان مہیاکرنے کا معاہدہ ہوا، جس کو  یونیسف تمام علاقوں میں پہنچائے گا۔

گذشتہ سال تمام صوبوں کے تعلیمی  اداروں کے عہدیداروں، نائبین اور انتظامی امور کے ذمہ داروں کے لیے تربیتی سمیناروں کا انعقاد کیا گیا ۔

پچھلے سال مدارس دینیہ کے نصاب میں علماءکرام اور اساتذہ کی مشاورت سے مناسب اور لازمی ترامیم کی گئیں۔  معمول کے مطابق مدارس کے پانچ درجات ( ابتدائیہ، متوسطہ، اولی، موقوف علیہ اور دورہ حدیث) کا مشترکہ اور متحد امتحانات لیے گئے،جس میں مجموعی طور پر 4975 طلبہ نے حصہ لیا۔ دارالحفاظ کے طلبہ کے سالانہ، مشترک اور متحد امتحانات بھی لیے گئے۔ اسی طرح مدارس دینیہ کے طلبہ کے استعداد بڑھانے  کی غرض سے درجہ رابعہ کے طلباء کے درمیان ہر صوبے میں تقریری مقابلے منعقد اور پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات سے نوازے گئے۔

امارت اسلامیہ کا مؤقف یہ ہے کہ دینی علوم کے ساتھ عصری علوم بھی وقت کی اشد ضرورت ہے۔ للہ الحمد، اس ضمن میں بھی گذشتہ سال بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کے گواہ  رہے۔ کمیشن برائے تعلیم وتربیت اور ہائیرایجوکیشن نے پچھلے سال دوسالہ  پیشہ وارانہ تربیت کےلیے ایک انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیا، جس میں دو سالہ اعلی علوم کیساتھ ساتھ پشتو، فارسی، عربی، انگریزی، کمپیوٹر اور منیجمنٹ کے چار ماہی کورس بھی پڑھائے جاتے ہیں۔

ان اقدامات کیساتھ 2020ء میں ملک کے تعلیم وتربیت کی صورتحال کے بہتری اور پیشرفت کی غرض سے مختلف این جی اوز اور فلاحی اداروں سے سیاسی کمیشن کے تعاون ، افہام وتفہیم اور  نشستیں ہوئيں۔ ان نشستوں کے نتیجے میں کمیشن برائے تعلیم و تربیت اور ہائیرایجوکیشن  اور یونیسف کے درمیان ملک کے مفتوحہ علاقوں میں چار ہزار اسکولوں کے قیام کا فیصلہ ہوا۔

کمیشن برائے تعلیم و تربیت اور ہائیرایجوکیشن   امارت اسلامیہ افغانستان کا مقصد ملک کے ہر فرد کو علم کے زیور سے آراستہ بنانا ہے۔ اسی مقصد کے حصول کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی جدوجہد جاری رکھے گی،حسب توفیق کوشش کریگی،کہ ہموطنوں کی تعلیمی سطح کو بلند کرنے کے لیے دور افتادہ علاقوں میں جدید معیارات پر استوار دینی اور عصری تعلیمی ادارے قائم کریں۔  امارت اسلامیہ کے دیگر اداروں کے مانند کمیشن برائے تعلیم و تربیت اور ہائیرایجوکیشن  اپنے مشن کے لیے پرعزم ہے اور اپنے مقدس ہدف تک پہنچنے کی خاطر کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریگی۔