جنگ بندی اور حقوقِ نسواں کے بارے میں شیخ شہاب الدین دلاور کی گفتگو

ترجمہ: سیدعبدالرزاق امارتِ اسلامیہ کا سیاسی دفتر قطر میں وقتا فوقتا ملک وملت کے مفادات کے پیش نظر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کا نفرنسیں منعقد کرتا ہے-اس مقصد کے لیے سیاسی دفتر کے ارکان کو مختلف ذمہ داریاں دی گئی ہے-کوئی یورپ کے ساتھ تعلقات کا ذمہ دار ہے تو کوئی امدادی تنظیموں […]

ترجمہ: سیدعبدالرزاق
امارتِ اسلامیہ کا سیاسی دفتر قطر میں وقتا فوقتا ملک وملت کے مفادات کے پیش نظر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کا نفرنسیں منعقد کرتا ہے-اس مقصد کے لیے سیاسی دفتر کے ارکان کو مختلف ذمہ داریاں دی گئی ہے-کوئی یورپ کے ساتھ تعلقات کا ذمہ دار ہے تو کوئی امدادی تنظیموں کے ساتھ رابطہ رکھنے کا-اس جملہ سے ایک اہم شخصیت شیخ شھاب الدین دلاور صاحب بھی ہیں-جو سیاسی دفتر کے رکن اور اپنی ملت سمیت ملک کی سیاسی تنظیموں سے رابطہ میں رہتے ہیں-ابھی حالیہ دنوں ایک ویڈیو لنک کانفرنس کے ذریعہ افغانستان کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد سے تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں جناب شیخ صاحب نے جنگ بندی اور حقوقِ نسواں کے بارے میں پرمغز گفتگو فرمائی -حالات کے پیش نظر قارئین کی نذر کرتے ہیں:

جنگ بندی کا مسئلہ مقابل جانب کی طرف سے بار بار سامنے لایا جاتا اور وہ اس پر اصرار کرتے ہیں-مگر ہم یہ کہتے ہیں کہ عارضی جنگ بندی کے بجائے اصل مسئلہ حل کیا جائے جس سے جنگ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی-اور ایسا اس وقت ممکن ہے جب دونوں جانب اسلامی نظام پر متفق ہوجائے-اور اسلامی نظام کے قیام کو حتمی اور قطعی بنالے-

امارتِ اسلامیہ اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ نے بین الافغان مذاکرات کے ذریعہ ایک جامع اور ہمہ شمول اسلامی نظام کی بنیاد کو واضح کیا ہے-اس لیے ضروری یہ ہے کہ پہلے ہم مشترکہ اور متفقہ طور پر اسلامی نظام پر بات کریں-جس کے ساتھ ہی ملک میں جنگ بندی خود بخود سامنے آجائے گی-کیونکہ اس کے ذریعہ افغانستان میں جنگ کا بنیادی محرک ختم ہوجائے گا اورحقیقی اور دائمی امن کی راہ ہموار ہوجائے گی-

امارتِ اسلامیہ خواتین کو انسانی حقوق دینے کی قائل ہے -امارتِ اسلامیہ انہیں حق دیتی ہے کہ وہ دفتر میں کام کرے-ابتدائی تعلیم سے لے کر پی ایچ ڈی تک تمام تعلیمی مراحل طے کرے-اسی طرح آزادی اظہار رائے کاحق سب سے زیادہ بلکہ مروجہ تمام نظاموں سے زیادہ اسلامی نظام میں وجود رکھتا ہے-یہاں تک کہ خلیفہ وقت اور مسلمانوں کے امیر کو ایک عام خاتون بے دریغ جھڑکتی ہے اور حق بات سمجھاتی ہے پھر اس حق کی بات کی بنیاد پر جو ایک عام خاتون کی زبان سے نکلی ہے فیصلوں میں رد وبدل کیا جاتا ہے-ہم ان دونوں مسئلوں میں اسلامی احکام،افغانی روایات اور ملی اقدار پر سختی سے کاربند ہیں-ہم ان دونوں مسئلوں میں کسی کو یہ حق نہیں دیتے کہ وہ اسلامی احکام،افغانی روایات اور ملی اقدار کو پامال کرے اور اس کو مسخرہ بنائے-

امارتِ اسلامیہ نے بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈا کے ۲۴ نکات میں عورتوں کے حقوق،آزادی اظہار رائے کا حق اور قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک کے مسائل درج کیے ہیں- اور انہیں مسائل کو اولویت دی ہے-

امارتِ اسلامیہ امریکاکے ساتھ کیے گئے معاہدہ کو عملی جامہ پہنانے میں سنجیدہ اور اسی پر قائم ہے-یہ معاہدہ عالمی برادری نے بھی تسلیم کیا ہے-اس سلسلہ میں امریکی جانب نے ہزار بار سے زائد سرتابی کی ہے جو ہمارے پاس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ ریکارڈ پر ہیں اور امریکی نمائندوں سمیت اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے ہم نے دلیل کے ساتھ پیش بھی کیے ہیں-