ریاستہائے متحدہ امریکہ کے عوام کو کھلا خط

آپ کو معلوم ہے کہ ہر قوم  اپنے اصول اور اقدار کے دائرے میں ہر قسم کے خطرے، جارحیت اور حملے کے خوف کے بغیر  آزاد زندگی گزارنے کی خواہاں ہے،ایسی زندگی کے حصول کی خاطر   ہم نے گذشتہ ۱۹  برس افغانستان میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھی۔ امارت اسلامیہ افغانستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ […]

آپ کو معلوم ہے کہ ہر قوم  اپنے اصول اور اقدار کے دائرے میں ہر قسم کے خطرے، جارحیت اور حملے کے خوف کے بغیر  آزاد زندگی گزارنے کی خواہاں ہے،ایسی زندگی کے حصول کی خاطر   ہم نے گذشتہ ۱۹  برس افغانستان میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھی۔

امارت اسلامیہ افغانستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے درمیان ۲۹ فروری ۲۰۲۰ء کو دوحہ معاہدے اسی مقصد کے لیے طےپایا،  تاکہ تمام بیرونی افواج ،  غیرسفارتی عملہ، نجی سیکورٹی  ٹھیکیدار،  ٹرینر، مشیر اور خدماتی عملہ ۱۴ ماہ میں افغانستان سے نکل جائیں  اور اس  کے بدلے  افغان سرزمین سے کسی ملک کی سلامتی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

اس حوالے سے موجودہ امن عمل کی مؤثریت اور کامیابی کی غرض سے چند نکات واضح کرنا چاہتا ہوں :

۱ – گذشتہ ۱۹ سالہ صورتحال نے ثابت کردیا کہ  افغان تنازعہ طاقت  و قوت کے استعمال، فوجی حکمت عملیوں اور جنرلوں کے تبادلے سے حل نہیں ہوسکتا ہے۔

۲ – یہ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے،جیسا کہ جنگ نے افغان ملت کو بڑے المیوں اور مصائب سے روبرو کیا، امریکہ کو بھی بہت زیادہ جانی و مالی نقصان پہنچایا ، اس کی وقار کو نقصان پہنچا اور ساتھ ہی فریقین  کو خسارات پہنچا رہا ہے ۔

۳ – ۱۹ سالہ تجربات کے بعد عقل اور منطق کا تقاضا یہ ہے کہ اس جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے انتھک کوشش کی جائے اور ہونے والے وعدوں کی مکمل پاسداری کی جائے، تنازعہ کے سیاسی حل پر امارت اسلامیہ حقیقی طور پر پابند ہے،  اسی مقصد کی خاطر امارت اسلامیہ نے پہلے سے مملکت قطر میں سیاسی دفتر کھولنے کا قدم اٹھایا۔

اس کے بعد بار بار عالمی کانفرنسوں اور اجلاسوں میں سیاسی حل  پر تاکید کرنے کے ساتھ دیگر عملی اقدامات بھی اٹھائے، آخرکار اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک کے سیاسی نمائندوں کی موجودگی میں دوحہ معاہدے پر دستخط ہوا اور اس کے بعد دوحہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی غرض سے کاروائیوں  میں بہت کمی لائی اور بین الافغان مذاکرات کا عملی طور پر آغاز کیا۔

۴ – ہم سمجھتے ہیں  ریاستہائے متحدہ امریکہ اور اس کے اتحادی اس نتیجے  پر پہنچے ہیں کہ افغان تنازعہ صرف افہام و تفہیم کے ذریعے حل ہوسکتا ہے،  اس لیے دوحہ معاہدے طے ہونے کی خاطر امارت اسلامیہ سے مثبت مذاکرات کیے۔

۵ – اب چونکہ دوحہ معاہدے کا ایک سال گزر رہا ہے، امریکی فریق سے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ وعدے کے مطابق معاہدے پر عمل پیرا ہونے کے لیے پرعزم رہے۔

۶ – ہمیں یقین ہے  افغان ملت آپس میں آئندہ اسلامی نظام کے قیام اور پائیدار  امن و سلامتی تک بین الافغان افہام وتفہیم کے ذریعے پہنچ سکتے ہیں ۔

۷ – یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ عوام کی اکثریت امارت اسلامیہ کی حمایت کررہا ہے اور اللہ تعالی کی نصرت سے اسی عوامی حمایت کا نتیجہ ہے ، جس نے ہماری جدوجہد کو کامیابی کے دہانے   تک پہنچا دی۔

۸ – امارت اسلامیہ ملک میں عوام کےدرمیان  کسی قسم کی امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتی، یہ ملک تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے  اور اس گھر کے ارکان کے درمیان ہر قسم کا امتیازی سلوک ناقابل قبول ہے۔

۹ – جیسا کہ امارت اسلامیہ نے  متعدد معاملات میں واضح کردی ہے کہ ہم اپنے ملک میں خواتین کے ان تمام حقوق کی ضمانت دینے کے لیے پرعزم ہے،جنہیں اسلام نے دی ہیں اور اس حوالے سے ایک بار پھر دنیا کو یقین دلاتے ہیں۔

۱۰ – اسی طرح اسلامی اصول اور ملک کی قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے  اظہار رائے کی آزادی کی خاطر اپنے وعدے کی  ایک مرتبہ  پھر توثیق کرتے ہیں۔

۱۱ – امارت اسلامیہ نے جس طرح جارحیت سے قبل ملک میں منشیات کی روک تھام میں ریکارڈ قائم کیا تھا،  آئندہ بھی منشیات کے سدباب کے حوالے عالمی برادری سے افہام وتفہیم اور متبادل معیشت کے نتیجے میں ضروری اقدامات اٹھائے گی۔ اس کے ساتھ امارت اسلامیہ منشیات کے عادی افراد کے علاج کو اپنا فریضہ سمجھتی  ہے۔

آخر میں ایک بار پھر یادآوری کرتے ہیں  کہ ہمارا ملک اور ملت ایک مسلط شدہ جنگ سے دست و گریبا ن ہے، اس جنگ کا خاتمہ سب کی ذمہ داری اور مفاد میں ہے  اور اس کے خاتمہ کے لیے دوحہ معاہدے کا مکمل نفاذ  سب سے بہترین ذریعہ ہے،  امارت اسلامیہ اپنی ذمہ داریوں کو متوجہ ہے، دیگر فریق بھی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں،  امارت اسلامیہ کسی  کی داخلی امور میں مداخلت کرتی ہے اور نہ ہی کسی کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔کسی کو بھی ہمارے ملک کے امور میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتی ہے،  اپنی سرزمین اور ملت سے دفاع ہمارا جائز حق ہے۔

ملا عبدالغنی برادر امارت اسلامیہ کے سیاسی نائب اور سیاسی دفتر کے چیئرمین

۰۴  رجب المرجب ۱۴۴۲ ھ ق

۱۶  فروری ۲۰۲۱  ء

۲۸ دلو ۱۳۹۹  ھ ش