قیادت کا حکم : عدالتی فیصلے کے بغیر سزا اور تصویر کھینچنا منع ہے

امارت اسلامیہ افغانستان کی قیادت کے دفتر سے 16 ربیع الاول 1424 ھ کو جاری شدہ مکتوب  نمبر (65/ج6) کی بنیاد پر عدالت کے فیصلے کےبغیر ملز م کو سزا دینا اور پھر تصویر کھینچنا سختی سے منع ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ شریعت مقدس کی رو سے ملزم کے جرم کو ثابت […]

امارت اسلامیہ افغانستان کی قیادت کے دفتر سے 16 ربیع الاول 1424 ھ کو جاری شدہ مکتوب  نمبر (65/ج6) کی بنیاد پر عدالت کے فیصلے کےبغیر ملز م کو سزا دینا اور پھر تصویر کھینچنا سختی سے منع ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ شریعت مقدس کی رو سے ملزم کے جرم کو ثابت اور اسے  سزا دینے کی صلاحیت صرف شرعی عدالت کو دی گئی ہے،کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مجرم کو سزا دے۔

حکم کے مطابق حدود، تعزیرات اور سزاؤں پر مطلوبہ اثر رضائے الہی کا حصول اور جرائم کی روک تھام ہے،  اس کا اہتمام اس وقت کیا جائے گا، جب اس کی تصدیق اور نفاذ کا عمل شرعی ہدایات کے مطابق عمل میں لایا جائے  اور اسے جرم کےاندازہ کے مطابق سزا دی جائے۔

حکم میں قیادت نے امارت اسلامیہ کے تمام مجاہدین اور خاص کر گورنر صاحبان کو ہدایت دی ہے کہ کسی کو اجازت نہ دی جائے کہ وہ  عدالت کے حکم بغیر کسی کو مکے مارنے، پیٹنے  اور کیبل سے پٹائی یا  کسی اور  قسم کی سزا دیں،اگر مجاہدین  جنگی یا  جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کریں، تو عدالت کی اجازت کے بغیر  انہیں سزادینے کا حق نہیں ہے، نیز سزا کے نفاذ کے دوران تصویر کھینچنے اور ویڈیو بنانے کی بھرپور اور سختی سے  روک تھام کریں۔

امارت اسلامیہ کی قیادت نے مذکورہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والے کو مجرم قرار دیا ہے اور امارت اسلامیہ کے تمام عہدیداروں خاص طور پر گورنر صاحبان کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ ذمہ داروں اور مجاہدین کو آگاہ  اور خلاف ورزی کرنے والوں کی بروقت تلاش کریں اور انہیں انصاف کے کہٹرے میں لاکھڑا کریں، تاکہ انہیں شرعی اصول اور احکام سے خلاف ورزی، نظم کے اخلال اور امارت اسلامیہ کو بدنام  کرنے کی وجہ سے سزا دی جائے، تاکہ آئندہ تمام خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے عبرت کا نمونہ بن جائے۔