افغانستان اپریل 2021 میں

تحریر: احمد فارسی نوٹ: یہ تحریر ان واقعات اور نقصانات پر مشتمل ہے جن کا دشمن نے بھی اعتراف کیا ہے۔ مزید اعداد و شمار دیکھنے کے لئے امارت اسلامیہ کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کیجئے۔ ماہ اپریل کے دوران مختلف واقعات رونما ہوئے، افغان فورسز کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ، دشمن کے بھاری […]

تحریر: احمد فارسی
نوٹ: یہ تحریر ان واقعات اور نقصانات پر مشتمل ہے جن کا دشمن نے بھی اعتراف کیا ہے۔ مزید اعداد و شمار دیکھنے کے لئے امارت اسلامیہ کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کیجئے۔
ماہ اپریل کے دوران مختلف واقعات رونما ہوئے، افغان فورسز کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ، دشمن کے بھاری جانی نقصانات، قابض افواج کی حالیہ واپسی کا اعلان اور ملک میں امن کے حوالے سے سیاسی پیشرفت سمیت دیگر اہم واقعات درج سطور میں ملاحظہ کیجئے۔
افغان فورسز کے جانی اور مالی نقصانات:
اپریل کے مہینے کے دوران قابض دشمن کے وعدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے دشمن پر مجاہدین کے حملوں میں شدت آئی، جن میں دشمن کے سینکڑوں اہل کار ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
4 اپریل کو امارت اسلامیہ نے قابض افواج اور افغان فورسز کے حالیہ مشترکہ حملوں پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہ حملے جاری رہے تو مجاہدین ان افواج کے خلاف جوابی کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، مجاہدین کی جوابی کارروائیوں میں دشمن کی ہلاکتوں کے درست اعداد و شمار کا پتہ نہیں چل سکا ہے تاہم کچھ نمایاں اور اہم واقعات کی رپورٹ پیش خدمت ہے۔
2 اپریل کو صوبہ بغلان میں مجاہدین کے حملے میں سپیشل فورس کا ایک کمانڈر مارا گیا۔ 4 اپریل کو مذکورہ ضلع میں دشمن کے کمانڈوز کا قافلہ مجاہدین کے حملے کی زد میں آیا جس میں دشمن کے متعدد کمانڈوز ہلاک اور زخمی ہوئے۔
7 اپریل کو کابل میں مرکزی اعدادوشمار کے دفتر کے ایک اعلی عہدے دار کو مارا گیا۔ 12 اپریل کو صوبہ بلخ میں شاہین کور کا ایک افسر ہلاک ہوگیا۔ اگلے دن صوبہ تخار کے دارالحکومت میں پولیس کا سیکیورٹی آفیسر بھی مارا گیا۔
19 اپریل کو صوبہ بلخ میں دشمن کی فضائیہ کے ایک افسر کو قتل کیا گیا۔ 22 اپریل کو کابل کے ضلع پغمان میں ایک کمانڈو آفیسر کو نشانہ بنایا گیا۔ 24 اپریل کو اسی علاقے میں چار پولیس اہلکار ایک حملے میں ہلاک ہوگئے۔
23 اپریل کو صوبہ غزنی کے ضلع ناوہ کے پولیس چیف کو مارا گیا۔ 24 اپریل کو قندھار میں ضلع دامان کے سابق کمانڈر کو ہلاک کردیا گیا۔ اسی دن صوبہ میدان وردگ میں عیسیٰ خان نامی کمانڈر سمیت 21 کمانڈوز مارے گئے۔
25 اپریل کو کابل کے ضلع پغمان میں ایوان صدر کا ملازم مارا گیا۔ اگلے روز صوبہ پکتیکا کے ضلع وازی خوا کے ضلعی پولیس چیف کو ہلاک کردیا گیا۔ اسی دن قندھار میں پہلی بٹالین کا کمانڈر بھی مارا گیا۔ 27 اپریل کو قندھار میں اتل چھاونی کے دو اعلی افسران ہلاک ہوگئے۔
مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا سلسلہ:
امارت اسلامیہ نے 17 اپریل کو ایک بیان جاری کیا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران دشمن کے ایک ہزار سے زائد اہل کار سرنڈر ہوگئے ہیں۔ یکم اپریل کو صوبہ غور کے ضلع تیورہ میں 30 مسلح اہل کار مجاہدین میں شامل ہوئے۔ 16 اپریل کو صوبہ تخار میں مزدور انتظامیہ کے 13 اہل کار۔ 21 اپریل کو قندہار میں 35 فوجی مجاہدین میں شامل ہوگئے۔ 30 اپریل کو صوبہ قندوز میں کابل انتظامیہ کے 19 اہل کاروں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا۔
مذکورہ اعداد و شمار بطور مثال پیش کر دیئے گئے، ہتھیار ڈالنے والے اہل کاروں کی مکمل تفصیلات امارت اسلامیہ کی ماہانہ رپورٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔
شہریوں پر تشدد:
عام شہریوں کی ہلاکتیں بدستور بڑھتی جارہی ہیں، بزدل دشمن قابض افواج کی مدد سے مختلف بہانوں سے غریب شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، یہ سلسلہ اپریل کے مہینے میں بھی شدت سے جاری رہا۔ 3 اپریل کو امارت اسلامیہ نے ایک رپورٹ جاری کی کہ پچھلے دو ہفتوں میں افغان فورسز کے حملوں میں 161 شہری شہید اور زخمی ہوئے، اسی دن صوبہ لغمان کے ضلع علیشنگ میں دشمن کے مارٹر حملے میں گیارہ شہری شہید ہوگئے۔
اس سے قبل یکم اپریل کو صوبہ ننگرہار کے ضلع حصارک میں دشمن کی گولہ باری سے 10 شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ اگلے روز سفاک دشمن نے صوبہ ہرات کے ضلع کشک کوہنہ میں شہری آبادی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 3 معصوم بچے شہید ہوگئے۔ 6 اپریل کو قابض فورسز نے قندھار میں ایک مسافر کار کے ساتھ جان بوجھ کر اپنے ٹینک کو ٹکرایا، جس میں 17 مسافر شہید اور زخمی ہوگئے۔
8 اپریل کو میڈیا نے خبر شائع کی کہ صوبہ زابل میں دشمن کے فضائی حملے میں اسکول کے 4 طلباء شہید ہوگئے۔ 18 اپریل کو میڈیا نے خبر شائع کی کہ صوبہ غور کے ضلع اللہ میں دشمن نے شہریوں کے 130 سے زائد مکانات کو مسمار کر دیا۔ یہ چند واقعات بطور مثال پیش کر دیئے گئے، مزید تفصیلات امارت اسلامیہ کی ماہانہ رپورٹ میں مل سکتی ہیں۔
الفتح آپریشن:
قابض دشمن نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کی وجہ سے مجاہدین کے حملوں میں شدت پیدا ہوگئی اور اس کے نتیجے میں دشمن کو کافی جانی اور مادی نقصان پہنچا، چند واقعات یہ ہیں:
یکم اپریل کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع جلریز میں دشمن کے کمانڈوز مجاہدین کے حملے کی زد میں آئے جس میں دشمن کے 22 اہل کار مارے گئے۔ 8 اپریل کو کابل کے ضلع پغمان میں مجاہدین نے دشمن کے ایک فوجی اڈہ پر حملہ کیا جس میں دشمن کے متعدد فوجی مارے گئے۔ آگلے روز صوبہ جوزجان میں مجاہدین نے دشمن کی متعدد چیک پوسٹوں پر شدید حملہ کیا جس میں دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا۔
حملہ آوروں کی واپسی:
7 اپریل کو میڈیا نے خبر شائع کی کہ متعدد ریٹائرڈ امریکی فوجیوں نے اپنے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یکم مئی سے قبل اپنی فوجیں افغانستان سے واپس بلائیں۔ 14 اپریل کو امریکی صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ یکم مئی سے فوجی انخلا شروع کرے گا جو 11 ستمبر تک جاری رہے گا۔
اس اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امارت اسلامیہ نے کہا کہ وہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے کسی بھی امن مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گی، اسی دن جرمنی نے یہ بھی اعلان کیا کہ نیٹو افواج امریکی افواج کے ساتھ مل کر افغانستان سے نکل جائیں گی، 20 اپریل کو آسٹریلیا نے اعلان کیا کہ وہ اس سال کے آخر تک افغانستان سے اپنی تمام فوج واپس بلائے گا۔ 27 اپریل کو پینٹاگون نے اعلان کیا کہ وہ یکم مئی کے بعد افغان فوج کے ساتھ کارروائیوں میں حصہ نہیں لے گا۔
کابل انتظامیہ کی تضحیک:
8 اپریل کو ہمسایہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کابل انتظامیہ کے نام نہاد اسپیکر کی دعوت پر تین روزہ دورے پر کابل پہنچے لیکن ہوائی اڈے پر قابض فورسز نے انہیں اترنے کی اجازت نہیں دی، نام نہاد پارلیمنٹ کے ارکان نے اس توہین آمیز سلوک کو اپنے اور اپنی حکومت کے لئے توہین قرار دیا لیکن اپنے غیر ملکی آقاؤں کی اطاعت کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔
دوسری جانب 28 اپریل کو پاکستانی میڈیا نے اشرف غنی کے خفیہ دورہ پاکستان اور طیارے کے اندر اس ملک کے عسکری حکام سے خفیہ ملاقات کے بارے میں خبر شائع کی، معلوم نہیں کہ اس خفیہ دورے کے دوران اشرف غنی نے پاکستانی حکام کے ساتھ کونسے وعدے کیے ہیں، اس سے قبل بھی ملک سے غداری کے ضمن میں کابل انتظامیہ کے اعلی حکام نے پاکستان کو سرحد پر باڑ اور گیٹ لگانے کی اجازت دی تھی۔