فوجیوں کی شمولیت امارت اسلامیہ پر اعتماد کی علامت ہے

ہفتہ وار تبصرہ چند دنوں سے ہم مشاہدہ کررہے ہیں کہ ماضی میں غاصبوں کی صف میں خدمات انجام دینے والے سیکورٹی فورسز ملک کے طول و عرض میں جوق درجوق امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ بعض اوقات سرنڈر ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔ وہ اپنے […]

ہفتہ وار تبصرہ
چند دنوں سے ہم مشاہدہ کررہے ہیں کہ ماضی میں غاصبوں کی صف میں خدمات انجام دینے والے سیکورٹی فورسز ملک کے طول و عرض میں جوق درجوق امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ بعض اوقات سرنڈر ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔ وہ اپنے تمام فوجی وسائل، اسلحہ اور سازوسامان مجاہدین کے حوالے کررہا ہے اور اپنے اس عمل سے کابل انتظامیہ کی کٹھ پتلی حکومت سے اپنی نفرت اور علیحدگی کو ثابت کر رہا ہے۔
چوکیوں اور کیمپوں کے علاوہ اب اضلاع کی سطح پر بڑے بڑے تشکیلات کا رخ بدلنا اور مجاہدین سے ملنا، اس کی علامت ہے کہ حتی کرپٹ انتظامیہ کے وہ کارکن، جنہیں انتظامیہ کی جانب سے تنخواہیں دی جاتی ہے، اب بھی انہیں اس رژیم کے بقاء پر یقین نہیں ہے۔ یہی فوجی ہمیشہ یہ کہتے آرہے ہیں کہ اب ہم حقائق جان چکے ہیں۔ اس کے بعد ان چند پراشوٹی غلاموں کے لیے قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے،جن کے بال بچے بیرونی ممالک میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہے ہیں، وہ یہاں ملک کو لوٹنے کے لیے آئے ہیں اور جھوٹے طریقے سے ملک کی حفاظت کے نعرے لگا رہے ہیں۔
جیسا کہ فوجیوں کا ہتھیار ڈالنا، کابل انتظامیہ کے اعتماد اور ساکھ کے زوال کی علامت ہے،اس برعکس امارت اسلامیہ کی صفوف میں اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی شمولیت اس بات کی نشانی ہے کہ اب افغانستان کے تمام طبقات حتی کہ مخالف صف میں موجود افراد کو بھی امارت اسلامیہ پر پورا اعتماد ہے، اپنے مستقبل کو امارت اسلامیہ سے جوڑ رہا ہے اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ افغان قوم کا حقیقی نمائندہ اور آئندہ افغانستان کا متصدی امارت اسلامیہ کا یہی اسلامی اور افغان قوت ہے۔
جیسا کہ امارت اسلامیہ نے ہمیشہ مخالف افراد کو عام معافی اور دعوت کے اعلامیے جاری کی ہیں، عملی طور پر بھی ثابت کر دکھایا ،کہ مخالف فریق کی فوجیوں اور سول حکام کے لیے امارت اسلامیہ کی محبت بھری آغوش کھلی ہے، ان سے بدلہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی،بلکہ اس کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انہیں معافی اور دعوت کے ذریعے سے موت سے نجات دلا دیں،تاکہ اپنے کنبوں اور بچوں کیساتھ پرسکون اور تسلی بخش زندگی گزاریں۔
مخالف صف سے آنے والے فوجیوں کا استقبال، ان سے وعدے پر وفا اور ان کے جان و مال کے تحفظ کے لیے حقیقی پاسداری اس سبب بنا کہ اب مخالف فریق کی فوجیوں کو امارت اسلامیہ پر مکمل اعتماد ہے۔ وہ لڑنے کی بجائے امارت اسلامیہ میں شامل ہونے کی کوشش میں ہے۔ اسی شمولیت کی برکت سے گذشتہ ہفتہ متعدد ضلعی مراکز پر امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے قبضہ کرلیا۔ چونکہ جس علاقے میں جنگ کے اسباب ختم ہورہے ہیں، اس کا معنی یہ ہے کہ وہاں پائیدار امن قائم ہوجاتا ہے اور عوام اطمینان اور سکون کا سانس لیتا ہے۔
افغانستان میں جلدازجلد جنگ کے اسباب کے خاتمے اور پائیدار امن قائم ہونے کی خاطر ہم مخالف فریق کے تمام کارکنوں اور خاص طور پر فوجیوں کو بتلاتے ہیں کہ شمولیت کے عمل میں شریک ہوجائیں۔ امارت اسلامیہ نہ صرف انہیں خوش آمدید کہتی ہے ،بلکہ ان کے جان و مال کی حفاظت کی ضمانت بھی دیتی ہے۔