میڈیا پر قدغن کون لگاتا ہے؟

آج کی بات کابل انتظامیہ نے امارت اسلامیہ پر ہمیشہ یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ میڈیا کی آزادی پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ لیکن حالیہ چند روز قبل قندھار میں سکیورٹی اہلکاروں نے ان صحافیوں کو گرفتار کیا جو ضلع اسپین بولدک واقعے کی کوریج کرنے کے لئے وہاں گئے تھے اور چاہتے […]

آج کی بات
کابل انتظامیہ نے امارت اسلامیہ پر ہمیشہ یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ میڈیا کی آزادی پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ لیکن حالیہ چند روز قبل قندھار میں سکیورٹی اہلکاروں نے ان صحافیوں کو گرفتار کیا جو ضلع اسپین بولدک واقعے کی کوریج کرنے کے لئے وہاں گئے تھے اور چاہتے تھے کہ وہاں رونما ہونے والے اصل حقائق میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کریں۔
مذکورہ چار صحافیوں میں سے تین کا تعلق ملت آواز ریڈیو اور ایک کا تعلق شینوا خبر رساں ادارے سے تھا، سیکیورٹی فورسز نے پیر کے روز انہیں اسپین بولدک سے واپسی کے بعد قندہار میں حراست میں لیا۔
کمیٹی برائے تحفظ صحافیوں (نی) نے بھی ایک بیان میں ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس سے قبل کابل میں سکیورٹی ادارے نے شمشاد ٹی وی کو دھمکی دی تھی کہ اس نے امارت اسلامیہ کے جلب و جذب کمیشن کے سربراہ کا انٹرویو کیوں کیا؟
کابل انتظامیہ اپنے ہمنوا میڈیا کے ذریعے مجاہدین کے خلاف کھلم کھلا پروپیگنڈہ کررہی ہے اور اس طرح کے اقدامات کو مجاہدین سے منسوب کررہی ہے جو بالکل حقیقت کے خلاف ہوتے ہیں۔
لیکن جب کچھ آزاد صحافی امارت اسلامیہ کے زیر کنٹرول علاقوں کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے سبب گرفتار کیا جاتا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
امارت اسلامیہ نے متعدد بار صحافیوں کو دعوت دی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال اور حقائق کو معلوم کرنے کے لئے اس کے زیر کنٹرول علاقوں کا دورہ کریں، مجاہدین انہیں مکمل سیکورٹی اور تحفظ فراہم کریں گے۔
علاوہ ازیں امارت اسلامیہ نے ہمیشہ اپنے اعلامیوں میں شرعی اصولوں کے مطابق اظہار خیال کی آزادی کا احترام کیا ہے اور مذہبی اور قومی اقدار کے پابند صحافیوں کو معاشرے کی امنگوں کے حقیقی ترجمان قرار دیا ہے۔