خوشحال اور پر امن افغانستان سے کوئی بھی باہرنہیں جائیگا

ماہنامہ شریعت کا اداریہ امریکہ نامی اس مادی دنیا میں عسکری،معاشی اور سیاسی لحاظ سےسب سے بڑی طاقت؛ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی اتحاد، تمام تر جنگی وسائل، جدید ترین اسلحہ، طویل ترین جنگ اور پھر بھی شکست ؟! ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ غریب اورنہتی افغان قوم ان […]

ماہنامہ شریعت کا اداریہ
امریکہ نامی اس مادی دنیا میں عسکری،معاشی اور سیاسی لحاظ سےسب سے بڑی طاقت؛ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی اتحاد، تمام تر جنگی وسائل، جدید ترین اسلحہ، طویل ترین جنگ اور پھر بھی شکست ؟!
ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ غریب اورنہتی افغان قوم ان کے مقابلےکے لئے میدان میں اترے گی ۔مہینوں یا پھر برسوں تک ان کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنا تو بہت دورکی با ت تھی ۔لیکن جب مجاہدین معمولی وسائل کے ساتھ ان کے مقابلے میں میدان میں آگئے تو نہ صرف یہ کہ برسوں تک ان کا مقابلہ کیا بلکہ انہیں شکست کے دہانے پر پہنچاکرہی چھوڑا ۔
دشمن کے مقابلے میں شکست ایک ایسی بری چیز ہے جس سے ہرملک ،قوم اورفردخود کوبچانے کی کوشش کرتاہے ۔ افغانستان میں جاری امریکہ کی تاریخ میں جانی ومالی نقصانات سے بھر پور سب سے بڑی اور طویل لڑائی میں امریکہ نے اپنے آپ کو شکست سے بچانے کی بھرپور کوشش کی مگر جب امریکی شکست اور انخلا نوشتہ دیوار بن گیا تو امریکہ کو شکست ماننا ہی پڑا۔امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ اگست کی اخیر تک انخلا مکمل کرلیا جا‍‌ئیگا۔
افغانستان سے قابض قوتوں کے انخلا کے بعد پرامن،آباد اور خوشحال افغانستان اورافغانوں کی خواہش کے عین مطابق ایک صاف ستھرا اورسچا اسلامی نظام کا نفاذ امریکیوں، دیگر امریکی اتحادی اوران کے کاسہ لیس غلاموں کے لیۓ قابل برداشت نہیں ہے اور یہ ان کے لیۓ عسکری شکست سے بھی بڑی شکست ہے۔ ان سے امارت اسلامیہ کی حالیہ عسکری اور سیاسی کامیابیاں ہضم نہیں ہورہی ہیں۔
اس لیۓ ان کامیابیوں اوراس نظام کے نفاذ کو روکنے کے لیۓ یہ لوگ ابھی تک اپنی شرانگیزیوں میں لگے ہوۓ ہیں۔ دنیا کو امار ت اسلامیہ سے بدظن وبدگمان کرنے کے لئے طرح طرح کی کوششیں کر رہے ہیں اور ابھی سے اپنی غلام عالمی میڈیا کیذریعہ اس نظام کے حوالے سے ہمسایہ ممالک اور اندرون ملک کے لوگوں میں خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں نوے کی دہائی کی طرح تشدد پھوٹ پڑےگا؛ خانہ جنگی شروع ہوجائے گی اورلاکھوں لوگ ملک سے ہجرت کرنے پر مجبورہوجائیں گے۔
قابض قوتوں اور کٹھ پتلیوں کے مقابلہ میں میدان جنگ مجاہد ملت کی کامیابی؛ملک وملت کی آزادی ، بیرونی قبضے اور قبضے کے تمام خرابیوں کاخاتمہ ؛اسلامی نظام کا نفاذ اور ملک میں امن وامان ہی بیس سالہ جہاد کا اصل ہدف اورقوم کی بڑی امید تھی۔
ان ہی عالی اہداف کے حصول کے لئے افغان دلیرقوم نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔
اب قوم کی امیدیں پوری ہوکروہ تمام اہداف حاصل ہوں گے جن کے حصول کے لئے افغان قوم نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ دشمن کی جانب سے مسلط کردہ وہ جنگ بھی بند ہوجا‎ئیگی جس کی وجہ سے ہردن قوم کے سینکڑوں بچے مارے جارہے ہیں ، پبلک مقامات پر بمباری کی جاتی ہے ،گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ رہے ہیں اورلوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبورہورہے ہیں۔
عالم اسلام اورقوم کو قوی امید ہے کہ امریکی انخلا اور مجاہدین کی حالیہ بڑی کامیا بیوں سے افغانستان میں جنگ بند ہوکر40 سالہ بحران کا خاتمہ ہوجائے گا ،اورافغانوں کی خواہش کے عین مطابق ایک صاف ستھرا اورسچا اسلامی نظام دوبارہ نافذہوجائے گا ۔ آنے والا افغانستان آزاد، خودمختار، پرامن،آباد معاشی اور سیاسی لحاظ سے ترقی یافتہ اور خوشحال افغانستان ہوگا۔ اس افغانستان سے کوئی باہرنہیں جائیگا بلکہ ملک سے بیرون تمام افغان مہاجرین ملک لوٹ کر اطمینان اور سکون کی زندگی گزارلیں گے۔
دنیا کی سب سے بڑی مادی طاقت امریکہ کی سربراہی میں انسانی تاریخ کے سب سے بڑے اتحاد کی شکست کہانے اور ماننے کے بعد افغانستان میں اور کوئی طاقت نہیں جو طالبان کے مقابلے میں ٹھر سکی اور ان کی شر انگیزیوں کے خوف سے لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوجائے۔ دشمن کومزید ہماری قوم کی امیدوں سے نہیں کھیلناچاہئے۔ حقایق سے چشم پوشی کر کی منفی پراپیگنڈا جاری رکھنا ان کو سوائے ناکامی ،ذلت اورشکست کے کچھ بھی فائدہ نہیں دے سکتا ۔