قومی تنصیبات پر فضائی حملوں کا سلسلہ

ہفتہ وار تبصرہ کابل بدعنوان انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں میدان جنگ میں مسلسل شکست کھائی۔بہت سے علاقے، اضلاع کے مراکز، فوجی کیمپ اور شہروں سے ہاتھ سے نکل گئے۔ اس کے علاوہ اکثر صوبائی مراکز میں محاصرے کی صورت میں وقت گزار رہا ہے۔ کابل انتظامیہ نے اپنی ناکامی کے انتقام میں ان علاقوں […]

ہفتہ وار تبصرہ
کابل بدعنوان انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں میدان جنگ میں مسلسل شکست کھائی۔بہت سے علاقے، اضلاع کے مراکز، فوجی کیمپ اور شہروں سے ہاتھ سے نکل گئے۔ اس کے علاوہ اکثر صوبائی مراکز میں محاصرے کی صورت میں وقت گزار رہا ہے۔ کابل انتظامیہ نے اپنی ناکامی کے انتقام میں ان علاقوں میں سرکاری تنصیبات، عوامی املاک اور قومی اثاثہ جات پر فضائی حملے شروع کیے ہیں، جو امارت اسلامیہ کے زیرکنٹرول ہے۔
گذشتہ چند دنوں کے دوران کابل انتظامیہ کی فضائیہ نے لغمان کے علیشنگ، بدخشان کے یاوان اور ہلمند کے گریشک اضلاع میں سرکاری عمارتوں پر بمباری کی اور عوامی املاک کو جان بوجھ کر تباہ کردیا۔ اسی طرح کنڑ کے غازی آباد میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ شہر میں ایک ہسپتال پر بمباری کرکے اسے منہدم کردیا۔
میڈیا میں روزانہ ملک کے مختلف علاقوں سے رپورٹیں شائع ہورہی ہیں کہ اضلاع کے مراکز، پولیس ہیڈکوارٹرز، زراعت، ایجوکیشن وغیرہ عوامی امور کی اثاثہ جات پر جان بوجھ فضائی کیے جارہے ہیں، تاکہ قابل نفع نہ رہے۔
افغانستان کو چالیس سالہ جنگ نے تباہ کردیا اور اس کا اکثر بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے، اب اس کے چند بقیہ عوامی تنصیبات کی تباہی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ اگر یہ عمل ایک جانب اس قوم اور ملک کے ساتھ تاریخی اور ناقابل معافی جفا اور غداری ہے، تو دوسری طرف جنگی جرم بھی سمجھا جاتا ہے،جس کے بارے میں کابل انتطامیہ کے حکام سے پوچھ گچھ ہونا چاہیے۔
ہم اہل وطن کو دعوت دیتے ہیں کہ اپنی قومی اثاثہ جات اور بنیادی ڈھانچوں کے تحفظ کے لیے صدا بلند کریں۔ اجنبی طیاروں کے ذریعے ملک کے سرمایہ کو تباہ کرنے والی کابل انتظامیہ کو مزید اس طرح اعمال انجام دینے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔ اس طرح اعمال کی روک تھام اور قومی اثاثہ جات کے نجات کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اہل وطن کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے بستر گول کرنے میں مجاہدین کے ساتھ مکمل تعاون کریں،تاکہ شہروں میں موجود دین اور ملک کے دشمنوں کو ان کے گھناؤنی اعمال سے منع اور ملک کو ان کی اذیت اور ازار سے بچایا جاسکے۔
امارت اسلامیہ افغانستان عالمی تنظیموں، خاص طور پر جنگی جرائم کے متعلق نگران اور سرگرم رہنے والے دعویداروں کو بتلاتی ہے کہ کابل انتظامیہ کے حکام کو ان تباہ کن اعمال سے روک دیں۔ امارت اسلامیہ نے بھرپور کوشش کی ہے کہ شہروں پر ایسے طریقے سے قبضہ کیا جائے، جہاں کسی کو نقصان پہنچے اور نہ ہی عوامی املاک وغیرہ تباہی سے روبرو ہوجائے۔ اسی وجہ سے گذشتہ کئی مہینوں سے تقریبا 200 اضلاع کے مراکز اور شہروں پر مجاہدین نے سالم طریقے سے قبضہ کرلیا اور وہاں موجود سرکاری تنصیبات کو کوئی صدمہ نہیں پہنچا۔
افغانستان کی بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کرنے والے عناصر کو سمجھنا چاہیے کہ یہ گھناؤنی حرکتیں قوم اور ملک کیساتھ دشمنی ہے۔ ہماری قوم کسی صورت میں بھی ان تباہ کن اور ظالمانہ اعمال کو فراموش نہیں کریگی۔ اس طرح اعمال انجام دینے سے کابل انتظامیہ صرف عوام کا غصہ بھڑکاتی ہے اور اپنے غیر افغان چہرے کو اہل وطن کے سامنے بےنقاب کرتی ہے۔