عوامی مقامات کو نشانہ بنانا سنگین جرم ہے

آج کی بات پچھلے ایک ہفتے کے دوران کابل حکومت کی فضائیہ نے ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد عوامی مقامات اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ مثلا صوبہ کنڑ کے ضلع غازی آباد میں محکمہ تعلیم کی سرکاری عمارت، ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں آریانا ہسپتال اور بدخشان کے ضلع یاوان کے […]

آج کی بات
پچھلے ایک ہفتے کے دوران کابل حکومت کی فضائیہ نے ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد عوامی مقامات اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا رکھا ہے۔
مثلا صوبہ کنڑ کے ضلع غازی آباد میں محکمہ تعلیم کی سرکاری عمارت، ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں آریانا ہسپتال اور بدخشان کے ضلع یاوان کے پولیس ہیڈ کوارٹر قابل ذکر ہیں۔
یہ کابل حکومت کے ایک ہفتے کے مظالم کی صرف ایک جھلک ہے، ان سرکاری تنصیبات کی تباہی کے علاوہ کئی شہریوں کو جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
فوجی قواعد کے مطابق شہری تنصیبات کو نشانہ بنانا اور تباہ کرنا جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے اور مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
ہلمند جیسے صوبے میں جو ہمیشہ فضائی حملوں اور جنگوں میں نشانہ بنا رہا ہے، اس طرح کے عوامی ہسپتال پر بمباری کرنا بلاشبہ ایک بہت بڑا جرم اور علاقے کے غریب عوام کے ساتھ بڑا ظلم ہے۔
کابل حکومت کی حواس باختہ فورسز جو مجاہدین کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت کھو چکی ہیں، شہریوں سے بدلہ لینے کی خاطر شہری تنصیبات اور عوامی اجتماعات کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
کابل حکومت کی فضائیہ عوامی مقامات کے علاوہ ان اضلاع اور سرکاری عمارتوں بمباری کر رہی ہے جو اس کے کنٹرول سے باہر ہیں اور جہاں عوام کے معاملات مقامی شہریوں کی مدد سے حل کئے جاتے ہیں۔
سرکاری اور عوامی تنصیبات قوم کی مشترکہ جائیداد ہیں اور جنگ اور امن کے دوران ان کی حفاظت کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
کابل انتظامیہ کے حواس باختہ عسکری حکام اندھا دھند فضائی حملوں اور بھاری ہتھیاروں کے ذریعے عوامی مقامات اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دن ان جرائم کا جواب دینا پڑے گا۔ کیونکہ عوام ان کے تمام جرائم کے گواہ ہیں اور قیامت کے دن ان سے ان مظالم کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا۔